موسم بدلا رت گدرائی اہل جنوں بے باک ہوئے
موسم بدلا رت گدرائی اہل جنوں بے باک ہوئے
فصل بہار کے آتے آتے کتنے گریباں چاک ہوئے
گل بوٹوں کے رنگ اور نقشے اب تو یوں ہی مٹ جائیں گے
ہم کہ فروغ صبح چمن تھے پابند فتراک ہوئے
مہر تغیر اس دھج سے آفاق کے ماتھے پر چمکا
صدیوں کے افتادہ ذرے ہم دوش افلاک ہوئے
دل کے غم نے درد جہاں سے مل کے بڑا بے چین کیا
پہلے پلکیں پر نم تھیں اب عارض بھی نمناک ہوئے
کتنے الھڑ سپنے تھے جو دور سحر میں ٹوٹ گئے
کتنے ہنس مکھ چہرے فصل بہاراں میں غم ناک ہوئے
برق زمانہ دور تھی لیکن مشعل خانہ دور نہ تھی
ہم تو ظہیرؔ اپنے ہی گھر کی آگ میں جل کر خاک ہوئے
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.