موسم گریۂ سرشار میں رو پڑتے ہیں
خوش نگر کوچہ اغیار میں رو پڑتے ہیں
درد جب حد سے گزر جائے تو ہم اہل سخن
مسکراتے ہوئے اشعار میں رو پڑتے ہیں
کتنا بے ارتھ ہے یہ آدمیوں کا جنگل
لوگ صد رونق بازار میں رو پڑتے ہیں
دھوپ میں جب نہیں دکھتے ہیں شجر اڑتے پرند
بیٹھ کر سایۂ دیوار میں رو پڑتے ہیں
خاک ہو جاتے ہیں کچھ پھول چمن زاروں میں
اور کچھ ٹوٹ کے گلزار میں رو پڑتے ہیں
منتظر جس کے لیے تھی یہ نظر سالہا سال
اس سے ملتے ہوئے بے کار میں رو پڑتے ہیں
تنگ ہو جاتی ہے جب ساری زمیں آدم زاد
سر جھکا کر تری سرکار میں رو پڑتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.