موسم گل آ گیا پھر دشت پیمائی رہے
موسم گل آ گیا پھر دشت پیمائی رہے
اے جنوں لازم ہے شغل آبلہ پائی رہے
لاکھ مضراب الم کی کار فرمائی رہے
اے رباب عشق پھر بھی نغمہ پیرائی رہے
دیکھنا ہے سوز و ساز موسم گل کی بہار
امتزاج شعلہ و شبنم کی رعنائی رہے
آ سکا لب تک کسی کے بھی نہ حرف مدعا
ہم تمنائی رہے وہ بھی تمنائی رہے
ہم بھی دکھلائیں جہاں کو دل کے داغوں کی بہار
آپ کی حاصل اگر ہم کو مسیحائی رہے
جستجوئے یار میں پایا نہ کوئی دم قرار
نکہت گل کی طرح عالم میں ہرجائی رہے
رونق دیر و حرم کا قادریؔ کیا پوچھنا
روشنی اک شمع کی دو گھر میں جب چھائی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.