Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موسم گل میں جو گھر گھر کے گھٹائیں آئیں

آغا حجو شرف

موسم گل میں جو گھر گھر کے گھٹائیں آئیں

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    موسم گل میں جو گھر گھر کے گھٹائیں آئیں

    ہوش اڑ جاتے ہیں جن سے وہ ہوائیں آئیں

    چل بسے سوئے عدم تم نے بلایا جن کو

    یاد آئی تو غریبوں کی قضائیں آئیں

    روح تازی ہوئی تربت میں وہ ٹھنڈی ٹھنڈی

    باغ فردوس کی ہر سو سے ہوائیں آئیں

    میں وہ دیوانہ تھا جس کے لیے بزم غم میں

    جا بجا بچھنے کو پریوں کی ردائیں آئیں

    منکر ظلم جو جلاد ہوئے محشر میں

    خود گواہی کے لیے سب کی جفائیں آئیں

    مجرموں ہی کو نہیں ظلم کا فرمان آیا

    بے گناہوں کو بھی لکھ لکھ کے سزائیں آئیں

    اس کا دیوانہ ہوں سمجھاتی ہیں پریاں مجھ کو

    سر پھرانے کو کہاں سے یہ بلائیں آئیں

    ترے بندے ہوے کی جن سے لگاوٹ تو نے

    اے پری رو تجھے کیوں کر یہ ادائیں آئیں

    حشر موقوف کیا جوش میں رحمت آئی

    زار نالے کی جو ہر سو سے صدائیں آئیں

    لشکر گل جو گلستاں میں خزاں پر امڈا

    ساتھ دینے کو پہاڑوں سے گھٹائیں آئیں

    میری تربت پہ کبھی دھوپ نہ آنے پائے

    شام تک صبح سے گھر گھر کے گھٹائیں آئیں

    منہ چھپانے لگے معشوق جواں ہو ہو کر

    نیک و بد کی سمجھ آئی تو حیائیں آئیں

    خاک اڑانے جو صبا آئی مری تربت پر

    سر پٹکتی ہوئی رونے کو گھٹائیں آئیں

    بخش دی اس نے مرے بعد جو پوشاک مری

    قیس و فرہاد کے حصوں میں قبائیں آئیں

    راحتیں سمجھے حسینوں نے جو ایذائیں دیں

    پیار آیا تو پسند ان کی جفائیں آئیں

    آ گیا رحم اسے دیں سب کی مرادیں اس نے

    عاجزوں کی جو سفارش کو دعائیں آئیں

    میرے صحرا کی زیارت کو ہزاروں پریاں

    روز لے لے کے سلیمان کو رضائیں آئیں

    اے شرفؔ حسن پرستوں کو بلا کے لوٹا

    ان حسینوں کے دلوں میں جو دغائیں آئیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے