موسم ہجر کے آنے کے شکایت نہیں کی
موسم ہجر کے آنے کے شکایت نہیں کی
اے مرے دل تجھے کیا ہو گیا وحشت نہیں کی
کوئی الزام کوئی طنز کوئی رسوائی
دن بہت ہو گئے یاروں نے عنایت نہیں کی
لفظ کے شوق میں ایسا بھی مقام آیا ہے
جز کسی شعر کی آمد کوئی حسرت نہیں کی
جس کے نشے میں کوئی ہجر گزار آئے ہیں
وہ گھڑی وصل کی ہم نے کبھی رخصت نہیں کی
اب تجھے کیسے بتائیں کہ تری یادوں میں
کچھ اضافہ ہی کیا ہم نے خیانت نہیں کی
سارے معیار وفاؤں کے نبھائے ہم نے
اس کو چھوڑا تو بہت سوچ کے، عجلت نہیں کی
عشق دریا بھی سمندر بھی کنارہ بھی حلیمؔ
ڈوبنے والے کو دیکھا ہے تو حیرت نہیں کی
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 30.04.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.