موسم کا ہاتھ ہے نہ ہوا ہے خلاؤں میں
موسم کا ہاتھ ہے نہ ہوا ہے خلاؤں میں
پھر اس نے کیا طلسم رکھا ہے خلاؤں میں
جو ٹوٹتی بکھرتی سی رہتی ہے رات دن
کچھ اس طرح کی ایک صدا ہے خلاؤں میں
جاری ہے روشنی کا سفر دور دور تک
کیا کھیل کوئی کھیل رہا ہے خلاؤں میں
منظر بھی مختلف ہیں جدا اس کے رنگ بھی
جس طرح کوئی خواب نوا ہے خلاؤں میں
جاری ہے کہکشاؤں کی بارات اس طرح
میلا سا جیسے کوئی لگا ہے خلاؤں میں
صنعت گری کی رمز الگ ہے زمین پر
کاریگری کا راز جدا ہے خلاؤں میں
رفتار اور وقت کا اندازہ ہے کچھ اور
فطرت کی مختلف ہی ادا ہے خلاؤں میں
اس کائنات کی کوئی حد ہی نہیں ظفرؔ
اپنا ہی اس نے طرز رکھا ہے خلاؤں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.