موسم سوکھا سوکھا سا تھا لیکن یہ کیا بات ہوئی
موسم سوکھا سوکھا سا تھا لیکن یہ کیا بات ہوئی
کیول اس کے کمرے میں ہی رات گئے برسات ہوئی
میں نے سمجھا، اس نے سمجھا، بھیڑ میں بھی خاموشی تھی
دیکھنے والے کچھ بھی نہ سمجھے لیکن پھر بھی بات ہوئی
بن مانگے مل جائے موتی تو اس کو تقدیر کہو
دامن پھیلا کر دنیا مل جائے تو خیرات ہوئی
سنکٹ کے دن تھے تو سائے بھی مجھ سے کتراتے تھے
سکھ کے دن آئے تو دیکھو دنیا میرے سات ہوئی
جیون کے اس کھیل میں اپنا گیان بھی دھوکا دیتا ہے
الٹے سارے داؤ ہمارے شہہ بھی دی تو مات ہوئی
جاتے جاتے تنہائی کا غم دینے وہ آئے تھے
تم ہی بولو کیا یہ ان کی الفت کی سوغات ہوئی
اعظمؔ بھولنا چاہے بھی تو اب تک بھول نہ پائے وہ
ان کی یادوں سے وابستہ ایسے میری ذات ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.