Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت ہی ایک دوا ہے اور وہ جاری ہے

فرحت احساس

موت ہی ایک دوا ہے اور وہ جاری ہے

فرحت احساس

MORE BYفرحت احساس

    موت ہی ایک دوا ہے اور وہ جاری ہے

    ہم کو زندہ رہنے کی بیماری ہے

    صرف اداس رہو گے گر تم سچے ہو

    باقی ہر جذبہ مشق فن کاری ہے

    اندر اندر در بہ دری ہی در بہ دری

    باہر باہر خوب در و دیواری ہے

    جسم بہت بھاری ہیں شہر کے لوگوں کے

    جسموں میں دل ہیں تو اور بھی بھاری ہیں

    دریا میں ساحل ہیں دخل انداز بہت

    دریا بیچارہ کیا ہے بس جاری ہے

    میں تو اپنے آپ سے عاری ہوں کب سے

    پھر یہ کس کے ہونے کی تیاری ہے

    شعر میں ایک ذرا سا ہوتا ہے الہام

    اس کے بعد تو جو کچھ ہے فن کاری ہے

    فن کاری تو ایرے غیرے بھی کر لیں

    اصلاً تو الہام میں ہی دشواری ہے

    جسم اڑا پھرتا ہے وہی بازاروں میں

    روح وہی مصروف خانہ داری ہے

    چہرہ ابھی تک ہے خانہ آباد مرا

    اس کے مقابل آئینہ بازاری ہے

    کاسۂ جسم بنا بیٹھا ہے جب دیکھو

    یہ فرحتؔ احساس عجیب بھکاری ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے