موت کی سمت جان چلتی رہی
موت کی سمت جان چلتی رہی
زندگی کی دکان چلتی رہی
سارے کردار سو گئے تھک کر
بس تری داستان چلتی رہی
میں لرزتا رہا ہدف بن کر
مشق تیر و کمان چلتی رہی
الٹی سیدھی چراغ سنتے رہے
اور ہوا کی زبان چلتی رہی
دو ہی موسم تھے دھوپ یا بارش
چھتریوں کی دکان چلتی رہی
جسم لمبے تھے چادریں چھوٹی
رات بھر کھینچ تان چلتی رہی
پر نکلتے رہے بکھرتے رہے
اونچی نیچی اڑان چلتی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.