Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

موت مانگوں تو رہے آرزو خواب مجھے

حیدر علی آتش

موت مانگوں تو رہے آرزو خواب مجھے

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    موت مانگوں تو رہے آرزوئے خواب مجھے

    ڈوبنے جاؤں تو دریا ملے پایاب مجھے

    میری ایذا کے لئے مردے میں جان آتی ہے

    کاٹنے دوڑتی ہے ماہیٔ بے آب مجھے

    دہن گرگ سے جیتا جو بچوں صحرا میں

    ذبح کرنے کے لیے مول لے قصاب مجھے

    ہوں تصور میں صفائے بدن یار کے غرق

    حلقۂ ناف ہوا حلقۂ گرداب مجھے

    مردم دیدۂ قربانی ہوں میں دیوانہ

    آئے دروازہ کھلے بن نہ کبھی خواب مجھے

    اے فلک رہنے دے عریاں ہی پس از مرگ بھی تو

    سونپتا کیا ہے کفن دزد کا اسباب مجھے

    نہیں رکھتے ہیں امیری کی ہوس مرد فقیر

    شیر کی کھال ہی ہے قاقم و سنجاب مجھے

    جوش سے اشکوں کے پھر جائے گا سر پر پانی

    کھینچ لے جائے گا دریا میں یہ سیلاب مجھے

    دیر و کعبہ میں ان آنکھوں سے نہیں حلقۂ در

    کوئی ابرو سے دکھاتا نہیں محراب مجھے

    فرقت یار میں کرتی ہے قیامت برپا

    روز محشر سے نہیں کم شب مہتاب مجھے

    مرض عشق سے بچ جاؤں جو تم دلوا دو

    صدقہ اپنے لب جاں بخش کا عناب مجھے

    چین لینے نہ دیا درد جدائی نے کبھی

    کب میں سویا کہ جگایا نہیں بد خواب مجھے

    نہیں بھولا ہے جنوں میں وہ حواس اڑ جانا

    یاد ہے برہمیٔ صحبت احباب مجھے

    نام کو میرے بھی احباب میں اپنے لکھے

    ذرہ سمجھا رہے وہ مہر جہاں تاب مجھے

    دل غنی چاہئے گو ہوں میں فقیر اے آتشؔ

    شیر کی کھال ہی ہے قاقم و سنجاب مجھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے