موت سی خموشی جب ان لبوں پہ طاری کی
موت سی خموشی جب ان لبوں پہ طاری کی
تب کہیں نبھا پائی رسم رازداری کی
ہم ابھی ندامت کی قید سے نہیں نکلے
کاٹتے ہیں روز و شب فصل بے قراری کی
بھول ہی نہیں سکتے اے غم جہاں تو نے
جس طرح پذیرائی عمر بھر ہماری کی
کم ذرا نہ ہونے دی ایک لفظ کی حرمت
ایک عہد کی ساری عمر پاسداری کی
سب انا پرستی کی مسندوں پہ ہیں فائز
سر کرے کڑی منزل کون خاکساری کی
پر خطر رفاقت وہ جو مفاد کے تابع
سوچ بے ثمر اپنی ذات کے پجاری کی
ایک درد کی لذت برقرار رکھنے کو
کچھ لطیف جذبوں کی خوں سے آبیاری کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.