مئی کا آگ لگاتا ہوا مہینہ تھا
مئی کا آگ لگاتا ہوا مہینہ تھا
گھٹا نے مجھ سے مرا آفتاب چھینا تھا
بجا کہ تجھ سا رفوگر نہ مل سکا لیکن
یہ تار تار وجود ایک دن تو سینا تھا
اسے یہ ضد تھی کہ ہر سانس اس کی خاطر ہو
مگر مجھے تو زمانے کے ساتھ جینا تھا
یہ ہم ہی تھے جو بچا لائے اپنی جاں دے کر
ہوا کی زد پہ تری یاد کا سفینہ تھا
ندی خجل تھی کہ بھیگی ہوئی تھی پانی میں
مگر پہاڑ کے ماتھے پہ کیوں پسینا تھا
تم ان سلگتے ہوئے آنسوؤں کا غم نہ کرو
ہمیں تو روز ہی یہ زہر ہنس کے پینا تھا
تمام عمر کسی کا نہ بن سکا شبنمؔ
وہ جس کو بات بنانے کا بھی قرینا تھا
- کتاب : Mausam bhiigii aa.nkho.n kaa (Pg. 49)
- Author : Rafia Shabnam Abidi
- مطبع : Hassan Publications, Mumbai (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.