مذاق عشق سے میں شرمسار ہو نہ سکا
مذاق عشق سے میں شرمسار ہو نہ سکا
کہ راز داں بھی مرا رازدار ہو نہ سکا
نظر سے ذروں کو الٹا گلوں کو چاک کیا
مگر میں سر خوش دیدار یار ہو نہ سکا
شباب و عشق کی کل عمر ایک لمحہ تھی
مجھے یہ لمحہ مگر سازگار ہو نہ سکا
بجائے خود مری ہستی کو کر دیا عریاں
وہ پردہ دار مرا پردہ دار ہو نہ سکا
وہ کس بھروسہ پر امیدوار ہو تیرا
تری نظر پہ جسے اعتبار ہو نہ سکا
ملاحظہ ہو محبت کا ذوق نظارہ
جو آشکار تھا وہ آشکار ہو نہ سکا
مرا مآل بھی ہوتا چمن سا عبرت ناک
جنوں کا شکر کہ وقف بہار ہو نہ سکا
نگاہ مست کا ممنون کیف ہوں مخمورؔ
کہ پی تو خوب مگر بادہ خوار ہو نہ سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.