مذاق کاوش پنہاں اب اتنا عام کیا ہوگا
دلچسپ معلومات
11-12-1950
مذاق کاوش پنہاں اب اتنا عام کیا ہوگا
زباں پر ہم صفیروں کی مرا پیغام کیا ہوگا
کہے دیتا ہے خود آغاز ہی انجام کیا ہوگا
تری آتش بیانی سے چراغ شام کیا ہوگا
نہ گھبرا باغباں بلبل کی رسمی نوحہ خوانی سے
بھلا ان چند تنکوں کا نشیمن نام کیا ہوگا
فدائے کسمپرسی ہوں نثار تلخ کامی ہوں
مرے عزم طلب کا مدعا آرام کیا ہوگا
فریب اندر فریب آتش در آتش اے معاذ اللہ
خدا ناکردہ فصل گل ترا انجام کیا ہوگا
ارادت کا بھرم کھل جائے گا بیعت نہ لے ساقی
گرفتار سلاسل ہوں طواف جام کیا ہوگا
یہ کیوں سمجھاؤں میں یعقوبؔ نوک نشتر غم کو
جو باقی رہ گیا ہے خون ہفت اندام کیا ہوگا
- Sang-e-meel
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.