مزے بیتابیوں کے آ رہے ہیں
مزے بیتابیوں کے آ رہے ہیں
وہ ہم کو ہم انہیں سمجھا رہے ہیں
ابھی کل تک تھے کیسے بھولے بھالے
ذرا ابھرے ہیں آفت ڈھا رہے ہیں
کہا اس نے سوال وصل سن کر
کہ مجھ سے آپ کچھ فرما رہے ہیں
وہ بجلی ہیں تو ہوں ان کو مبارک
مجھے کس واسطے تڑپا رہے ہیں
مجھے تو انتظار چارہ گر ہے
الٰہی غش پہ غش کیوں آ رہے ہیں
رہے دامن بھرا ان کا ہمیشہ
لحد پر پھول جو برسا رہے ہیں
سنا کر قصۂ پروانہ و شمع
ہمارے دل کو وہ گرما رہے ہیں
دو روزہ حسن پر پھولے ہیں کیا گل
بڑے کم ظرف ہیں اترا رہے ہیں
کبھی ہم نے پیا تھا بادۂ عشق
جلیلؔ اس کے مزے اب آ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.