مذہب عشق میں شجرہ نہیں دیکھا جاتا
مذہب عشق میں شجرہ نہیں دیکھا جاتا
ہم پرندوں میں قبیلہ نہیں دیکھا جاتا
لشکر خواب کسی طور اتر آنکھوں میں
رات بھر نیند کا رستہ نہیں دیکھا جاتا
سورما باپ نے تلوار بھی گروی رکھ دی
ہاتھ میں بچوں کے کاسہ نہیں دیکھا جاتا
تم مرے یار ہو کیسے میں ہرا دوں تم کو
مجھ سے دشمن کو بھی پسپا نہیں دیکھا جاتا
اس زمانے کو فقط موت نظر آتی ہے
ڈوبنے والے کا جذبہ نہیں دیکھا جاتا
اے عزیزو! مجھے مٹی کے حوالے کر دو
مجھ سے اب جسم کا ملبہ نہیں دیکھا جاتا
جب سے دریا پہ ہوا پیاس کا قبضہ ہاشمؔ
لب دریا کوئی پیاسا نہیں دیکھا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.