وفا کرنے آئے جفا کر چلے
وفا کرنے آئے جفا کر چلے
ہمیں خاک میں وہ ملا کر چلے
یہ کیا تم کو سوجھی یہ کیا کر چلے
کہ چتون سے بسمل بنا کر چلے
مجھے قتل تیغ جفا کر چلے
یہ کیا کر چلے تم یہ کیا کر چلے
ملائی کبھی تم نے جس سے نگاہ
اسے اپنا شیدا بنا کر چلے
تری راہ میں مثل نقش قدم
ہم اپنے کو کیا کیا مٹا کر چلے
ادھر آؤ بیٹھو بھی آغوش میں
کہاں مجھ سے آنکھیں چرا کر چلے
تمہیں پاس اگر بیٹھنا ہی نہ تھا
تو کیوں ہم سے تم دل لگا کر چلے
زباں پر نہ لانا تھا حرف گلہ
تری بزم سے منہ کی کھا کر چلے
ازل کا تمہیں قول ہے یاد بھی
کہ آئے تھے کیا کہہ کے کیا کر چلے
اٹھا کر ہمیں تو نے رسوا کیا
سزا دل لگانے کی پا کر چلے
مٹے سیکڑوں کوچۂ عشق میں
نہ کمبخت دل سر اٹھا کر چلے
وہ بیٹھے تو بیٹھے مرے دل پہ تیر
چلے تو قیامت بپا کر چلے
مجھے روتے میں آ کے بعد فنا
وہ میت پر آنسو بہا کر چلے
وہ ٹھکرا گئے میری تربت کو کیا
کہ فتنے ہزاروں جگا کر چلے
ہوا ان کے آگے جو حامدؔ کا ذکر
تو کس ناز سے مسکرا کر چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.