مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا
مہماں کو گھر میں آئے زمانہ گزر گیا
دل کا دیا بجھائے زمانہ گزر گیا
آنکھوں میں اشک آئے ہیں سن کر ہنسی کا نام
لیکن ہنسی کو آئے زمانہ گزر گیا
اے زندگی اتار بھی اس بار دوش کو
میت مری اٹھائے زمانہ گزر گیا
کیا جانے کیا چھپائے تھا دامن کی اوٹ میں
مجھ سے نظر بچائے زمانہ گزر گیا
کہتا رہا ہوں دل سے کہ آئے گی پھر بہار
اس آرزو میں ہائے زمانہ گزر گیا
اب بھی فریب دیتی ہے آنکھوں کی روشنی
صورت تری بھلائے زمانہ گزر گیا
سیمابؔ میں ہوں اور مسلسل غم حیات
خوشیوں کو منہ دکھائے زمانہ گزر گیا
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 180)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.