میں رتجگوں کا سفیر ٹھہرا تھا کتنی راتیں گزار آیا
میں رتجگوں کا سفیر ٹھہرا تھا کتنی راتیں گزار آیا
ریاض تھا با رسوخ میرا مرے سخن میں نکھار لایا
کوئی بھی حالت نہیں دوامی کوئی بھی صورت نہیں مدامی
حیات اپنی ہے وہ خزانہ نہیں ہے جس میں قرار مایا
نہ مجھ پہ لطف سحر ہوا ہے نہ مجھ پہ وا کوئی در ہوا ہے
نہ میں نے دیکھی ہے رت سہانی نہ مجھ پہ ابر بہار چھایا
جسے میں سمجھا تھا یار اپنا جسے کہا غم گسار اپنا
بنایا تھا ہم جلیس جس کو ستم اسی نے ہزار ڈھایا
جو میں نے چھیڑا ہے راگ ناقدؔ وہ راگ بے وقت کا نہیں ہے
سحر کو چھیڑی ہے بھیروی تو بسنت رت میں ملار گایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.