میرے اندر کا غرور اندر گزرتا رہ گیا
میرے اندر کا غرور اندر گزرتا رہ گیا
سر سے پانو تک اترنا تھا اترتا رہ گیا
بارشوں نے پھر وہی زحمت اٹھائی دیر سے
ایک ریگستان ہے کہ پھر بھی پیاسا رہ گیا
زندگی بھر آنکھ سے آنسو ندامت کے گرے
اور میرے دل کا صفا یوں ہی سادہ رہ گیا
پہلی بارش ہی میں تقویٰ کے نشاں سب دھل گئے
سر میں اک ٹوٹا ہوا مظلوم سجدا رہ گیا
کیسے ہوگا اب خدائی بندگی کا فیصلہ
شہر کے سارے خدا میں ایک بندہ رہ گیا
جلد منزل تک پہنچنے کا جنوں اس کو رہا
زندگی بھر اس لیے رستہ بدلتا رہ گیا
- کتاب : Ehsas Ki Hijrat (Pg. 31)
- Author : Zafar Imaam
- مطبع : Asri Sang e Meel Publications, Patna (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.