میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس
میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس
جانے کس اسم پہ کھلتا ہے یہ در اب کے برس
کچھ تو بھگتا گئے ناکردہ گناہوں کی سزا
زد پہ آندھی کے ہیں کچھ اور شجر اب کے برس
رقص آسیب کا جاری ہے مرے شہروں میں
کس کو درکار ہے کس شخص کا سر اب کے برس
جی جلائے گا یہ آوارہ و بے در ہونا
دل دکھائیں گے یہ مہکے ہوئے گھر اب کے برس
تری الفت تری چاہت تری شفقت کے طفیل
کتنا برسے گا مرا دیدۂ تر اب کے برس
جان پچھلا بھی برس ہم نے تو رو رو کاٹا
تم کو درپیش ہیں کچھ اور سفر اب کے برس
مجھ کو چھو میرے شب و روز کو روشن کر دے
میرے آنگن میں بھی پل بھر کو ٹھہر اب کے برس
وہ تو ہر دن سے کہیں بڑھ کے چمکتا دن تھا
ترے آنے کی جب آئی تھی خبر اب کے برس
تو نے ہر بار بہت خود کو بگاڑا عرشیؔ
میری گر مان تو جی بھر کے سنور اب کے برس
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 271)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.