میرے کاروبار میں سب نے بڑی امداد کی
میرے کاروبار میں سب نے بڑی امداد کی
داد لوگوں کی گلا اپنا غزل استاد کی
اپنی سانسیں بیچ کر میں نے جسے آباد کی
وہ گلی جنت تو اب بھی ہے مگر شداد کی
عمر بھر چلتے رہے آنکھوں پہ پٹی باندھ کر
زندگی کو ڈھونڈنے میں زندگی برباد کی
داستانوں کے سبھی کردار کم ہونے لگے
آج کاغذ چنتی پھرتی ہے پری بغداد کی
اک سلگتا چیختا ماحول ہے اور کچھ نہیں
بات کرتے ہو یگانہؔ کس امین آباد کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.