میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا
میرے قدموں پر نگوں میرا ہی سر ہے بھی تو کیا
میرے سائے کی یہ سازش کارگر ہے بھی تو کیا
تیری خوش فہمی کے اس آئینۂ صد رنگ میں
عکس چہرے سے سوا جاذب نظر ہے بھی تو کیا
اپنے مرکز سے جدا ہو کر اگر یہ فکر نو
دائرہ در دائرہ گرم سفر ہے بھی تو کیا
زہر کی کہنہ روایت ہی کا ڈر ڈس جائے گا
جسم سے لپٹی یہ ناگن بے ضرر ہے بھی تو کیا
مہرباں قطروں کی بارش ابر آئندہ میں ہے
فصل امکاں اب کے موسم بے ثمر ہے بھی تو کیا
سیر لا سمتی سے بھی لا حاصلی کا لطف لے
ریگ صحرا بے صدا و بے ثمر ہے بھی تو کیا
- کتاب : Aks e Gumgushta (Pg. 20)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.