میری آہوں سے جلا چاہتا ہے
میری آہوں سے جلا چاہتا ہے
آسماں رد بلا چاہتا ہے
مجھ کو تو مرضیٔ مولا اولیٰ
اور دل سب کا بھلا چاہتا ہے
برش تیغ نہ میلی ہو جائے
با صفا ہوں وہ گلا چاہتا ہے
آئنہ ہو گیا آئینہ سرشت
یعنی وہ مجھ میں ڈھلا چاہتا ہے
موج در موج گلستاں سارا
میرے دامن پہ کھلا چاہتا ہے
بوریے کو کہا سامان نشاط
دیکھتے رہنا جلا چاہتا ہے
مجھ کو درویش سمجھنے والا
خوش گمانی کا صلا چاہتا ہے
زانوئے شوق سے لگ بیٹھا ہے
آئینہ اپنی جلا چاہتا ہے
نہیں پر شوق کوئی اس کے لئے
حسناتؔ اب تو خلا چاہتا ہے
- کتاب : imkaan-e-roz-o-shab (Pg. 59)
- Author : sayed abul hasnat haqqi
- مطبع : Educational publishing house (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.