میز پہ چہرا زلفیں کاغذ پر
میز پہ چہرا زلفیں کاغذ پر
دیکھ رہا ہے حیرت سے دفتر
چہرے پر شکوہ کرتی آنکھیں
آنکھوں میں آدھا خالی ساغر
گال پہ تین لکیریں آنسو کی
کانوں میں ہیرے کے دو کنکر
باتوں میں موسیقی جیسی تال
ساڑھے سات اور پندرہ کا چکر
اب تو گھر سے باہر جانے دو
چپک گیا ہے کھڑکی پر منظر
عریانی کی بات نہیں اس میں
پھولوں کو دامن کی کہاں خبر
افسانہ تو نہیں حیات مری
ایک غزل تھی جس کا پیر نہ سر
اس امید میں گھاس پہ لیٹا ہوں
کوئی ستارا دے گا تیری خبر
اپنے پاپ تو دھو ڈالے ہم نے
کیسے دھوئیں پانی کی چادر
خوابوں میں شطرنج کے چو خانے
بنا زور کے پیدل جائے کدھر
جب دیکھا کہ خیر نہیں ملنی
چھوڑ دیا امید نے میرا در
کار دنیا سے کیا پانا ہے
ریت بھری ہے مٹی کے اندر
کاٹا تو دونوں مر جائیں گے
جڑے ہوئے بچے ہیں خیر اور شر
- کتاب : Tamasha (Pg. 118)
- Author : Hassan Shahnawaz Zaidi
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.