میٹھی ہے ایسی بات اس کی
میٹھی ہے ایسی بات اس کی
لونڈی ہے اک نبات اس کی
سمجھا نہ میں ایک بات اس کی
مجھ پر کیا کائنات اس کی
عالم ہے بے ثبات اے دل
اک ذات کو ہے ثبات اس کی
مہ اس کا ہے آفتاب اس کا
دن اس کا ہے اور رات اس کی
کس منہ سے کروں میں وصف اس کا
ہے عقل سے دور ذات اس کی
ممبر پہ جو بک رہا ہے واعظ
کب سنتا ہوں خیر بات اس کی
ہے دولت حسن پاس تیرے
دیتا نہیں کیوں زکوٰۃ اس کی
ہے جو کہ شہید تیغ تسلیم
ہے مثل خضر حیات اس کی
دم دے کے نہ نقد دل کو لے لے
چل جائے کہیں نہ گھات اس کی
جو دل کہ ہے غرق بہر دنیا
کیوں کر ہوگی نجات اس کی
دل جاتا ہے سوئے کوئے قاتل
خالق رکھے حیات اس کی
دم دے کے لے آیا یار کو دل
کیا رہ گئی آج بات اس کی
تنہا نہیں منتہیؔ کسی جا
تقدیر ہے اس کے ساتھ اس کی
- Deewan-e-MuntahiáKaristan-e-Fasahatâ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.