مل بھی جاتے ہیں تو کترا کے نکل جاتے ہیں
مل بھی جاتے ہیں تو کترا کے نکل جاتے ہیں
ہائے موسم کی طرح دوست بدل جاتے ہیں
ہم ابھی تک ہیں گرفتار محبت یارو
ٹھوکریں کھا کے سنا تھا کہ سنبھل جاتے ہیں
وہ کبھی اپنی جفا پر نہ ہوا شرمندہ
ہم سمجھتے رہے پتھر بھی پگھل جاتے ہیں
عمر بھر جن کی وفاؤں پہ بھروسہ کیجے
وقت پڑنے پہ وہی لوگ بدل جاتے ہیں
اس تغافل پہ یہ عالم کہ ہر اک محفل سے
وہ بھی گاتے ہوئے والیؔ کی غزل جاتے ہیں
- کتاب : Anoop Jalota ki Ghazalen (Pg. 48)
- Author : Anoop Jalota
- مطبع : Daimond Pocket Books, Daryaganj
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.