مل گئے پر حجاب باقی ہے
مل گئے پر حجاب باقی ہے
فکر ناز و عتاب باقی ہے
بات سب ٹھیک ٹھاک ہے پہ ابھی
کچھ سوال و جواب باقی ہے
گرچہ معجون کھا چکے لیکن
دور جام شراب باقی ہے
جھوٹے وعدے سے ان کے یاں اب تک
شکوۂ بے حساب باقی ہے
گاہ کہتے ہیں شام ہوئی ابھی
ذرۂ آفتاب باقی ہے
پھر کبھی یہ کہ ابر میں کچھ کچھ
پرتو ماہتاب باقی ہے
ہے کبھی یہ کہ تجھ پہ چھڑکیں گے
جو لگن میں شہاب باقی ہے
اور بھڑکے ہے اشتیاق کی آگ
اب کسے صبر و تاب باقی ہے
اڑ گئی نیند آنکھ سے کس کی
لذت خورد و خواب باقی ہے
ہے خوشی سب طرح کی، ناحق کا
خطرۂ انقلاب باقی ہے
ہے وہ دل کی دھڑک سو جوں کی توں
جی پر اس کا عذاب باقی ہے
جو بھرا شیشہ تھا ہوا خالی
پر وہ بوئے گلاب باقی ہے
اپنی امید تھی سو بر آئی
یاس شکل سراب باقی ہے
ہے یہی ڈول جب تک آنکھوں میں
دم بسان حباب باقی ہے
مثل فرمودۂ حضور انشاؔ
پھر وہی اضطراب باقی ہے
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.