ملا ہے تخت کسے کون تخت پر نہ رہا
ملا ہے تخت کسے کون تخت پر نہ رہا
یہ بات اور ہے جاری تھا جو سفر نہ رہا
شب سیاہ میں بھی جو تھا روشنی کا سفیر
کنار بام سے وہ جھانکتا قمر نہ رہا
لگی تھیں جس پہ نگاہیں نہ جانے کس کس کی
مریض پر وہی تعویذ کار گر نہ رہا
یقیں تھا جو بھی وہ اب گرد اشتباہ میں ہے
یہ کیا ہوا کہ کوئی شخص معتبر نہ رہا
بڑے بڑوں پہ بھی ماجدؔ بہ نام ارض وطن
جو اعتماد تھا القصہ مختصر نہ رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.