ملتا نہیں کسی کو تو او خانماں خراب
ملتا نہیں کسی کو تو او خانماں خراب
پھرتا ہے جستجو میں تری اک جہاں خراب
کیوں کر نہ دل سیاہ کرے عشق زلف یار
ہوتا ہے رفتہ رفتہ دھویں سے مکاں خراب
دام و قفس میں جا کے پھنسا ہوں میں پیشتر
سو بار ہو چکا ہے مرا آشیاں خراب
خود رفتہ کر دیا ہے یہ جوش بہار نے
پھرتے ہیں بوئے گل کی طرح باغباں خراب
بوسے کے چاٹ پر نہ زیادہ لگائیے
کرتے ہیں آپ کس لئے میری زباں خراب
لے چل جوں خدا کے لئے اور سمت کو
ناقص یہاں زمیں ہے یہاں آسماں خراب
وحشت میں کھیل ہے مجھے زنجیر توڑنا
حداد سے کہو نہ کرے بیڑیاں خراب
میں بوسہ مانگتا ہوں وہ دیتے ہیں گالیاں
یاں بھی زباں خراب ہے واں بھی زباں خراب
حرص و ہوا سے ہے دل غمگیں بھرا ہوا
لے جاؤں پیش یار میں کیا ارمغاں خراب
دشنام اگر یوں ہی مجھے دے گا تو رات دن
بگڑے گا کیا مرا تری ہو کے زباں خراب
ملتا ہے کب وہ یوسف گم گشتہ دیکھیے
پھرتا ہوں مثل گرد رہ کارواں خراب
دریا کے آگے اصل نہیں مشت خاک کی
کیا ہو غبار جسم سے روح رواں خراب
نکلے گا خط ضرور تری روئے صاف پر
اک دن بہار باغ کرے گا خزاں خراب
گھبرا کے کہہ نہ یار سے اے دل غم فراق
قصے کا لطف کیا ہے اگر ہو بیاں خراب
اے کیفؔ اس کے واسطے عالم تباہ ہے
یوسف کی جستجو میں ہے یہ کارواں خراب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.