ملوں اس سے تو ملنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
ملوں اس سے تو ملنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
تکلف برطرف پیاسا ہوں پانی مانگ لیتا ہوں
سوال وصل کرتا ہوں کہ چمکاؤں لہو دل کا
میں اپنا رنگ بھرنے کو کہانی مانگ لیتا ہوں
یہ کیا اہل ہوس کی طرح ہر شے مانگتے رہنا
کہ میں تو صرف اس کی مہربانی مانگ لیتا ہوں
وہ سیر صبح کے عالم میں ہوتا ہے تو میں اس سے
گھڑی بھر کے لیے خواب جوانی مانگ لیتا ہوں
جہاں رکنے لگے میرے دل بیمار کی دھڑکن
میں ان قدموں سے تھوڑی سی روانی مانگ لیتا ہوں
مرا معیار میری بھی سمجھ میں کچھ نہیں آتا
نئے لمحوں میں تصویریں پرانی مانگ لیتا ہوں
زیاں کاری ظفرؔ بنیاد ہے میری تجارت کی
سبک ساری کے بدلے سرگرانی مانگ لیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.