دعوے کو یار آگے معیوب کر چکے ہیں
دعوے کو یار آگے معیوب کر چکے ہیں
اس ریختے کو ورنہ ہم خوب کر چکے ہیں
مرنے سے تم ہمارے خاطر نچنت رکھیو
اس کام کا بھی ہم کچھ اسلوب کر چکے ہیں
حسن کلام کھینچے کیوں کر نہ دامن دل
اس کام کو ہم آخر محبوب کر چکے ہیں
ہنگامۂ قیامت تازہ نہیں جو ہوگا
ہم اس طرح کے کتنے آشوب کر چکے ہیں
رنگ پریدہ قاصد باد سحر کبوتر
کس کس کے ہم حوالے مکتوب کر چکے ہیں
تنکا نہیں رہا ہے کیا اب نثار کریے
آگے ہی ہم تو گھر کو جاروب کر چکے ہیں
ہر لحظہ ہے تزاید رنج و غم و الم کا
غالب کہ طبع دل کو مغلوب کر چکے ہیں
کیا جانیے کہ کیا ہے اے میرؔ وجہ ضد کی
سو بار ہم تو اس کو محجوب کر چکے ہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0305
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.