شیخ جی آؤ مصلیٰ گرو جام کرو
شیخ جی آؤ مصلیٰ گرو جام کرو
جنس تقویٰ کے تئیں صرف مئے خام کرو
فرش مستاں کرو سجادۂ بے تہ کے تئیں
مے کی تعظیم کرو شیشے کا اکرام کرو
دامن پاک کو آلودہ رکھو بادے سے
آپ کو مغبچوں کے قابل دشنام کرو
نیک نامی و تقاوت کو دعا جلد کہو
دین و دل پیش کش سادۂ خود کام کرو
ننگ و ناموس سے اب گزرو جوانوں کی طرح
پر فشانی کرو اور ساقی سے ابرام کرو
خوب اگر جرعہ مے نوش نہیں کر سکتے
خاطر جمع مے آشام سے یہ کام کرو
اٹھ کھڑے ہو جو جھکے گردن مینائے شراب
خدمت بادہ گساراں ہی سرانجام کرو
مطرب آ کر جو کرے چنگ نوازی تو تم
پیرہن مستوں کی تقلید سے انعام کرو
خنکی اتنی بھی تو لازم نہیں اس موسم میں
پاس جوش گل و دل گرمی ایام کرو
سایۂ گل میں لب جو پہ گلابی رکھو
ہاتھ میں جام کو لو آپ کو بدنام کرو
آہ تا چند رہو خانقہ و مسجد میں
ایک تو صبح گلستاں میں بھی شام کرو
رات تو ساری گئی سنتے پریشاں گوئی
میرؔ جی کوئی گھڑی تم بھی تو آرام کرو
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0394
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.