Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ

میر تقی میر

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ

میر تقی میر

ہم ہیں مجروح ماجرا ہے یہ

وہ نمک چھڑکے ہے مزہ ہے یہ

آگ تھے ابتدائے عشق میں ہم

اب جو ہیں خاک انتہا ہے یہ

بود آدم نمود شبنم ہے

ایک دو دم میں پھر ہوا ہے یہ

شکر اس کی جفا کا ہو نہ سکا

دل سے اپنے ہمیں گلہ ہے یہ

شور سے اپنے حشر ہے پردہ

یوں نہیں جانتا کہ کیا ہے یہ

بس ہوا ناز ہو چکا اغماض

ہر گھڑی ہم سے کیا ادا ہے یہ

نعشیں اٹھتی ہیں آج یاروں کی

آن بیٹھو تو خوش نما ہے یہ

دیکھ بے دم مجھے لگا کہنے

ہے تو مردہ سا پر بلا ہے یہ

میں تو چپ ہوں وہ ہونٹ چاٹے ہے

کیا کہوں ریجھنے کی جا ہے یہ

ہے رے بے گانگی کبھو ان نے

نہ کہا یہ کہ آشنا ہے یہ

تیغ پر ہاتھ دم بہ دم کب تک

اک لگا چک کہ مدعا ہے یہ

میرؔ کو کیوں نہ مغتنم جانے

اگلے لوگوں میں اک رہا ہے یہ

مأخذ :
  • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0421

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے