میں نے جو بے کسانہ مجلس میں جان کھوئی
میں نے جو بے کسانہ مجلس میں جان کھوئی
سر پر مرے کھڑی ہو شب شمع زور روی
آتی ہے شمع شب کو آگے ترے یہ کہہ کر
منہ کی گئی جو لوئی تو کیا کرے گا کوئی
بے طاقتی سے آگے کچھ پوچھتا بھی تھا سو
رونے نے ہر گھڑی کے وہ بات ہی ڈبوئی
بلبل کی بیکلی نے شب بے دماغ رکھا
سونے دیا نہ ہم کو ظالم نہ آپ سوئی
اس ظلم پیشہ کی یہ رسم قدیم ہے گی
غیروں پہ مہربانی یاروں سے کینہःجوئی
نوبت جو ہم سے گاہے آتی ہے گفتگو کی
منہ میں زباں نہیں ہے اس بد زباں کے گوئی
اس مہ کے جلوے سے کچھ تا میرؔ یاد دیوے
اب کے گھروں میں ہم نے سب چاندنی ہے بوئی
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0446
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.