ایسا ترا رہ گزر نہ ہوگا
ایسا ترا رہ گزر نہ ہوگا
ہر گام پہ جس میں سر نہ ہوگا
کیا ان نے نشے میں مجھ کو مارا
اتنا بھی تو بے خبر نہ ہوگا
دھوکا ہے تمام بحر دنیا
دیکھے گا کہ ہونٹ تر نہ ہوگا
آئی جو شکست آئنے پر
روئے دل یار ادھر نہ ہوگا
دشنوں سے کسی کا اتنا ظالم
ٹکڑے ٹکڑے جگر نہ ہوگا
اب دل کے تئیں دیا تو سمجھا
محنت زدوں کے جگر نہ ہوگا
دنیا کی نہ کر تو خواست گاری
اس سے کبھو بہرہ ور نہ ہوگا
آ خانہ خرابی اپنی مت کر
قحبہ ہے یہ اس سے گھر نہ ہوگا
ہو اس سے جہاں سیاہ تد بھی
نالے میں مرے اثر نہ ہوگا
پھر نوحہ گری کہاں جہاں میں
ماتم زدہ میرؔ اگر نہ ہوگا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0049
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.