کیا مصیبت زدہ دل مائل آزار نہ تھا
کیا مصیبت زدہ دل مائل آزار نہ تھا
کون سے درد و ستم کا یہ طرف دار نہ تھا
آدم خاکی سے عالم کو جلا ہے ورنہ
آئینہ تھا یہ ولے قابل دیدار نہ تھا
دھوپ میں جلتی ہیں غربت وطنوں کی لاشیں
تیرے کوچے میں مگر سایۂ دیوار نہ تھا
صد گلستاں تا یک بال تھے اس کے جب تک
طائر جاں قفس تن کا گرفتار نہ تھا
حیف سمجھا ہی نہ وہ قاتل ناداں ورنہ
بے گنہ مارنے قابل یہ گنہ گار نہ تھا
عشق کا جذب ہوا باعث سودا ورنہ
یوسف مصر زلیخا کا خریدار نہ تھا
نرم تر موم سے بھی ہم کو کوئی دیتی قضا
سنگ چھاتی کا تو یہ دل ہمیں درکار نہ تھا
رات حیران ہوں کچھ چپ ہی مجھے لگ گئی میرؔ
درد پنہاں تھے بہت پر لب اظہار نہ تھا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0109
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.