Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا

میر تقی میر

کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    کیا کہیے کہ خوباں نے اب ہم میں ہے کیا رکھا

    ان چشم سیاہوں نے بہتوں کو سلا رکھا

    جلوہ ہے اسی کا سب گلشن میں زمانے کے

    گل پھول کو ہے ان نے پردہ سا بنا رکھا

    جوں برگ خزاں دیدہ سب زرد ہوئے ہم تو

    گرمی نے ہمیں دل کی آخر کو جلا رکھا

    کہیے جو تمیز اس کو کچھ اچھے برے کی ہو

    دل جس کسو کا پایا چٹ ان نے اڑا رکھا

    تھی مسلک الفت کی مشہور خطرناکی

    میں دیدہ و دانستہ کس راہ میں پا رکھا

    خورشید و قمر پیارے رہتے ہیں چھپے کوئی

    رخساروں کو گو تو نے برقع سے چھپا رکھا

    چشمک ہی نہیں تازی شیوے یہ اسی کے ہیں

    جھمکی سی دکھا دے کر عالم کو لگا رکھا

    لگنے کے لیے دل کے چھڑکا تھا نمک میں نے

    سو چھاتی کے زخموں نے کل دیر مزہ رکھا

    کشتے کو اس ابرو کے کیا میل ہو ہستی کی

    میں طاق بلند اوپر جینے کو اٹھا رکھا

    قطعی ہے دلیل اے میرؔ اس تیغ کی بے آبی

    رحم ان نے مرے حق میں مطلق نہ روا رکھا

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0140

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے