غصے سے اٹھ چلے ہو تو دامن کو جھاڑ کر
غصے سے اٹھ چلے ہو تو دامن کو جھاڑ کر
جاتے رہیں گے ہم بھی گریبان پھاڑ کر
دل وہ نگر نہیں کہ پھر آباد ہو سکے
پچھتاؤ گے سنو ہو یہ بستی اجاڑ کر
یا رب رہ طلب میں کوئی کب تلک پھرے
تسکین دے کہ بیٹھ رہوں پاؤں گاڑ کر
منظور ہو نہ پاس ہمارا تو حیف ہے
آئے ہیں آج دور سے ہم تجھ کو تاڑ کر
غالب کہ دیوے قوت دل اس ضعیف کو
تنکے کو جو دکھاوے ہے پل میں پہاڑ کر
نکلیں گے کام دل کے کچھ اب اہل ریش سے
کچھ ڈھیر کر چکے ہیں یہ آگے اکھاڑ کر
اس فن کے پہلوانوں سے کشتی رہی ہے میرؔ
بہتوں کو ہم نے زیر کیا ہے پچھاڑ کر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0213
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.