پشت پا ماری بسکہ دنیا پر
پشت پا ماری بسکہ دنیا پر
زخم پڑ پڑ گیا مرے پا پر
ڈوبے اچھلے ہے آفتاب ہنوز
کہیں دیکھا تھا تجھ کو دریا پر
گرو مے ہوں آؤ شیخ شہر
ابر جھوما ہی جاہے صحرا پر
دل پر خوں تو تھا گلابی شراب
جی ہی اپنا چلا نہ صہبا پر
یاں جہاں میں کہ شہر گوراں ہے
سات پردے ہیں چشم بینا پر
فرصت عیش اپنی یوں گزری
کہ مصیبت پڑی تمنا پر
طارم تاک سے لہو ٹپکا
سنگ باراں ہوا ہے مینا پر
میرؔ کیا بات اس کے ہونٹوں کی
جینا دوبھر ہوا مسیحا پر
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 1, Ghazal No- 0225
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.