مرا انیس مرا غم ہے تم نہ ساتھ چلو
مرا انیس مرا غم ہے تم نہ ساتھ چلو
تمہارا اور ہی عالم ہے تم نہ ساتھ چلو
عجب تضاد کا موسم ہے تم نہ ساتھ چلو
چھپائے شعلوں کو شبنم ہے تم نہ ساتھ چلو
خوشی تو غرق غم روزگار ہے میری
لب حیات پہ ماتم ہے تم نہ ساتھ چلو
ہر ایک موڑ پہ جلتے ہیں غربتوں کے چراغ
قدم قدم پہ نیا غم ہے تم نہ ساتھ چلو
زمین خون اگلتی ہے چرخ انگارے
نظام دہر بھی برہم ہے تم نہ ساتھ چلو
ابھی جلی تو ہے تہذیب نو کی شمع مگر
ابھی یہ روشنی مدھم ہے تم نہ ساتھ چلو
جگر کے خوں سے بنایا ہے میں نے سرخ جسے
وہ میرے ہاتھ میں پرچم ہے تم نہ ساتھ چلو
ابھی بنانے ہیں آئین دار و زنداں کے
یہ فرض ہم پہ مقدم ہے تم نہ ساتھ چلو
ہر ایک تار لرزتا ہے ساز ہستی کا
عجیب وقت کا سرگم ہے تم نہ ساتھ چلو
ہے چیرہ دست زمانہ یہ ان سے کہہ دو جلیلؔ
تمہاری زلف بھی برہم ہے تم نہ ساتھ چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.