مرا مضموں سوار توسن طبع رواں ہو کر
مرا مضموں سوار توسن طبع رواں ہو کر
زمین شعر پر پھرتا ہے گویا آسماں ہو کر
کھٹک جاتے ہیں چشم برق میں میرا نشاں ہو کر
غضب ڈھاتے ہیں یعنی چند تنکے آشیاں ہو کر
سن اے جوش جنوں تقلید مجنوں کی نہیں اچھی
مبادا ہم بھی رہ جائیں کسی دن داستاں ہو کر
دما دم شعبدے ہم کو دکھاتا ہے کوئی جلوہ
کہیں شیخ حرم ہو کر کہیں پیر مغاں ہو کر
ان آنکھوں سے بہار باغ دنیا دینے والو
یہ آنکھیں رنگ لائیں گی کسی دن خوں فشاں ہو کر
اجی کیا شمع کیا پروانہ دونوں جل بجھے آخر
کوئی آتش فشاں ہو کر کوئی آتش بجاں ہو کر
خدا محفوظ رکھے یہ حسیں دل لے ہی لیتے ہیں
کسی پر مہرباں ہو کر کسی سے سرگراں ہو کر
نہ پایا اور کچھ بھی جز خدا کعبے میں اے اخترؔ
بہت نادم ہوئے ہم بت کدے سے بد گماں ہو کر
- کتاب : Kufr-o-iman (Pg. 46)
- Author : Hari chand Akhtar
- مطبع : Satpaal, kucha Khakan Urdu Bazar- Delhi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.