مرے دل میں ہجر کے باب ہیں تجھے اب تلک وہی ناز ہے
مرے دل میں ہجر کے باب ہیں تجھے اب تلک وہی ناز ہے
جو یہ جی ہی لینے پہ ہے نظر تو قبول ہو یہ نماز ہے
یہی کھوج لینے کے واسطے پھروں ہوں میں ساتھ نسیم کے
کہ چمن میں کوئی ہے گل کہیں تری بو سے محرم راز ہے
کوئی اور قصہ شروع کر جو تمام کہہ سکے ہم نفس
کہ فسانہ زلف سیاہ کا شب ہجر سے بھی دراز ہے
ہوئی دل میں جب سے ہے شعلہ زن مری آتش عشق کی ہر نفس
جو پتنگ و شمع میں دیکھیے نہ وہ سوز ہے نہ گداز ہے
بخدا کہ مدت عشق میں یہی بات فرض ہے ناصحا
کہ صنم کے نقش قدم سوا نہیں سجدہ گاہ نماز ہے
نہ برابر اس کو بھی زاہدو گنو اپنے کعبے کی راہ کے
رہ عشق میں جو قدم رکھو تو بہت نشیب و فراز ہے
کوئی شغل اس سے نہیں بھلا کہ محبؔ ہو عشق میں مبتلا
اسی راہ حق کا بنے رہنما یہی عشق اگرچہ مجاز ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.