مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا
مرے غم کے لیے اس بزم میں فرصت کہاں پیدا
یہاں تو ہو رہی ہے داستاں سے داستاں پیدا
وہی ہے ایک مستی سی وہاں نظروں میں یاں دل میں
وہی ہے ایک شورش ہی وہاں پنہاں یہاں پیدا
تو اپنا کارواں لے چل نہ کر غم میرے ذروں کا
انہیں ذروں سے ہو جائے گا پھر سے کارواں پیدا
مری عمریں سمٹ آئی ہیں ان کے ایک لمحے میں
بڑی مدت میں ہوتی ہے یہ عمر جاوداں پیدا
ذرا تم نے نظر پھیری کہ جیسے کچھ نہ تھا دل میں
ذرا تم مسکرائے ہو گیا پھر اک جہاں پیدا
ہماری سخت جانی سے ہوا شل ہاتھ قاتل کا
سر مقتل ہی ہم نے کر لیا دارالاماں پیدا
توقع ہے کہ بدلے گا زمانہ لیکن اے میکشؔ
زمانہ ہے یہی تو ہو چکے انساں یہاں پیدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.