مرے گمان کی حد سے نکلنے والا تھا
مرے گمان کی حد سے نکلنے والا تھا
وہ مجھ سے پہلے ہی رستہ بدلنے والا تھا
تجھے ہی جانے کی عجلت تھی اے مسافر من
وگرنہ میں بھی ترے ساتھ چلنے والا تھا
جہاں پہ قافلۂ سالار تھک کے بیٹھ گیا
وہیں سے اک نیا رستہ نکلنے والا تھا
نہیں تھی مجھ کو ضرورت کسی سہارے کی
کہ میں تو آپ ہی گر کر سنبھلنے والا تھا
میں لوٹ آیا سمندر سے ڈر کے جب فیضانؔ
اسی گھڑی وہ خزانہ اگلنے والا تھا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 423)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.