مرے کمرے میں جو بکھری ہوئی ہے
مرے کمرے میں جو بکھری ہوئی ہے
یہ ویرانی کسی کی دی ہوئی ہے
مجھے کل خواب میں صحرا دکھا تھا
بدن سے خاک سی لپٹی ہوئی ہے
یقیناً ہے اسی کے تن کی خوشبو
مری غزلوں میں جو مہکی ہوئی ہے
ادب والے ادب سے کھیلتے ہیں
زبان میرؔ بھی کڑوی ہوئی ہے
وہ سچائی جسے تم ڈھونڈھتے ہو
صلیب و دار پر لٹکی ہوئی ہے
کسے کہتے ہیں غربت جانتا ہوں
مرے دالان میں کھیلی ہوئی ہے
شرافت اب حیا ایمانداری
کہاں ڈھونڈھوں کہاں رکھی ہوئی ہے
تو جس کی یاد میں ڈوبا ہے عادلؔ
وہ کس کی سوچ میں کھوئی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.