مرے خدا کسی صورت اسے ملا مجھ سے
مرے وجود کا حصہ نہ رکھ جدا مجھ سے
وہ ناسمجھ مجھے پتھر سمجھ کے چھوڑ گیا
وہ چاہتا تو ستارے تراشتا مجھ سے
اس ایک خط نے سخنور بنا دیا مجھ کو
وہ ایک خط کہ جو لکھا نہیں گیا مجھ سے
اسے ہی ساتھ گوارا نہ تھا مرا ورنہ
کسے مجال کوئی اس کو چھینتا مجھ سے
ابھی وصال کے زخموں سے خون رستا ہے
ابھی خفا ہے محبت کا دیوتا مجھ سے
ہے آرزو کہ پلٹ جاؤں آسماں کی طرف
مزاج اہل زمیں کا نہیں ملا مجھ سے
خطا کے بعد عجب کشمکش رہی شاہدؔ
خطا سے میں رہا شرمندہ اور خطا مجھ سے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 17.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.