مرے لیے تری نظروں کی روشنی ہے بہت
مرے لیے تری نظروں کی روشنی ہے بہت
کہ دیکھ لوں تجھے پل بھر مجھے یہی ہے بہت
یہ اور بات کہ چاہت کے زخم گہرے ہیں
تجھے بھلانے کی کوشش تو ورنہ کی ہے بہت
کچھ اس خطا کی سزا بھی تو کم نہیں ملتی
غریب شہر کو اک جرم آگہی ہے بہت
کہاں سے لاؤں وہ چہرہ وہ گفتگو وہ ادا
ہزار حسن ہے گلیوں میں آدمی ہے بہت
کبھی تو مہلت نظارہ نکہت گزراں
لبوں پہ آگ سلگتی ہے تشنگی ہے بہت
کسی نے ہنس کے جو دیکھا تو ہو گئے اس کے
کہ اس زمانے میں اتنی سی بات بھی ہے بہت
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 672)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.