Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مرے مقدر میں جو لکھا تھا نصیب سے وہ پہنچ نہ پایا (ردیف .. ر)

ناطق لکھنوی

مرے مقدر میں جو لکھا تھا نصیب سے وہ پہنچ نہ پایا (ردیف .. ر)

ناطق لکھنوی

MORE BYناطق لکھنوی

    مرے مقدر میں جو لکھا تھا نصیب سے وہ پہنچ نہ پایا

    گرا تو تھا آسمان سے کچھ کھجور میں رہ گیا اٹک کر

    مصیبت آ تو گئی تھی لیکن ہوئی وہ آپ الٹے پاؤں رخصت

    لگا جو تھا زندگی کا کانٹا نکل گیا چار دن کھٹک کر

    وہاں ہیں اب ہم کہ کیا بتائیں وہ پیچ و خم ہیں کہ کچھ نہ پوچھو

    یہ چال راہ طلب کی دیکھو کہ چل رہی ہے مٹک مٹک کر

    یہ کیسی وحشت اثر خبر ہے پتا تو اے باغباں لگانا

    کھڑے ہوئے کان کیوں گلوں کے کلی نے کیا کہہ دیا چٹک کر

    کیا جو ڈر ڈر کے عرض مطلب تو مجھ سے یہ کہہ دیا انہوں نے

    سبق نہیں یاد ابھی یہ تم کو سنا رہے ہو اٹک اٹک کر

    خود اپنا رستہ سدھار ناطقؔ نہ فکر کر شیخ و برہمن کی

    وہیں تو جاتے ہیں راستے سب کوئی کہاں جائے گا بھٹک کر

    مأخذ :
    • Deewan-e-Natiq

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے