مرے قریب سے گزرے مجھے سدا بھی نہ دے
مرے قریب سے گزرے مجھے سدا بھی نہ دے
زباں کو لفظ نگاہوں کو حوصلہ بھی نہ دے
اب اس سے کیسے تعلق کی آرزو رکھیں
دعائے خیر تو کیا وہ کہ بد دعا بھی نہ دے
یہ چاندنی میں گلاسوں میں گھول دوں نہ کہیں
میں چاہتا ہوں وہ یادوں کا آسرا بھی نہ دے
ہمیں پہ سجتے ہیں یارو شراب بھی غم بھی
خدا کے واسطے اب کوئی مشورہ بھی نہ دے
مری نگاہ اسی رخ کی ہے اسیر تپشؔ
جو اپنے رخ سے کسی بات کا پتہ بھی نہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.